سندھ اسمبلی میں جمعرات کو کالا باغ ڈیم کے خلاف ایک بار پھر قراردادیں پیش کردی گئیںقرارداد میں ڈیم کو ایک مردہ اور ملک کی سلامتی کے لئے ایک خطرناک ایشوقرار دیا گیا

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک  ثناء نیوز)سندھ اسمبلی میں جمعرات کو کالا باغ ڈیم کے خلاف ایک بار پھر قراردادیں پیش کردی گئیںقرارداد میں ڈیم کو ایک مردہ اور ملک کی سلامتی کے لئے ایک خطرناک ایشوقرار دیا گیا ۔ قرارداد میں کالا باغ ڈیم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو نہ صرف مسترد کردیا گیا بلکہ قراردادوں پر بحث کے دوران متعدد ارکان نے لاہور ہائی کورٹ پر زبردست تنقید کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ کے عوام کبھی کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے ۔پیپلز پارٹی کے رکن عمران ظفر لغاری کی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان لائی کورٹ کے فیصلے اور کالا باغ ڈیم کے حق میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیان کی مذمت کرتی ہے قرارداد میں متعدد سرکاری اور اپوزیشن ارکان نے پیش کیں اور پورا ایوان کالاباغ ڈیم کو مسترد کرنے پر متفق نظرآیا ۔تاہم قرارداد پر بحث کے دوران سرکاری اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور ایک مرحلے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا ۔مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اور پیپلز پارٹ کے صوبائی وزیر رفیق انجنیئر اور غلام قادر چانڈیو کے مابین سخت جملوں کے تبادلہ ہوا ۔ایک مرحلے پر وزیر خوراک میر نادر مگسی کو کہنا پڑا کہ کالا باغ ڈیم کی بات ہورہی ہے اور ہم آپس میں لڑ رہے ہیں ۔اسپیکر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایک دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے ۔قرارداد میں پیپلز پارٹ کے عمران ظفر لغاری اور ڈاکٹر سکندر میندھرو ،ایم کیو ایم کے خالد احمد ،اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اور دیگر کی طرف سے پیش کی گئیں ۔تمام ارکان نے کھڑے ہوکر کالا باغ ڈیم نامنظور ،نہ کھپے نہ کھپے کالا باغ ڈیم نہ کھپے کے نعرے لگائے ۔قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سکندر میندھرونے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ اسمبلی پہلے تین مرتبہ کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور کرچکی ہے۔ قراردادوں پر اپنے خطاب میں ارکان نے ڈیم کے معاشی، ماحولیاتی اور فنی پہلوؤں پر کھل کر بات کی اور اس کے نقصانات کے بارے میں بتایا اس کے باوجود کچھ قوتیں اس اشیو کو باربار اٹھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ سو سال سے دریا کو سندھ کے نیچے کے صوبہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ اس وقت سے سندھ کے عوام دریا پو کوئی بھی ڈیم کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1991 کے پانی کے معاہدے میں کالاباغ ڈیم کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ یہ ڈیم پنجاب سمیت کسی بھی صوبے کے مفاد میں نہیں۔ ملک کی یکجہتی کا خیال کیوں نہیں رکھا جاتا۔ ہم کالا باغ ڈیم کچھی نہیں بنانے دیں گے۔ کئی اسٹیڈیز میں ڈیم بنانے کی مخالفت کی گئی ہے۔ کچھ قوتیں ملکی یکجہتی کو تہس نہس کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ہماری لاشوں پر بن سکتا ہے۔ ہم اس آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے کبھی ڈیم نہیں بنانے دیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رکن عمران ظفر لغاری نے کہا کہ پنجاب والے ہمارے بڑے بھائی ہیں لیکن وہ اپنے فیصلے ہم پر مسلط کررہے ہیں۔ ہم پنجاب والوں سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور شہید بے نظیر بھٹو کے قتل کا جواب چاہتے ہیں۔ ہم یہ نہیں بھول سکے۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کا اشیو بار بار اٹھا کر ہمیں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سازش کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ہیں۔ ہمیں اتنا تنگ نہ کیا جائے کہ پورا سندھ لاہور کی طرف لانگ مارچ کرے۔ پھر سندھ سے زیادتی کرنے والا کائی نہیں بچے گا۔ بہتر یہی ہے کہ کالا باغ ڈیم کے اشیو کو ہمیشہ کے لیے دفن کرلیا جائے۔وزیر بلدیات سندھ آغا سراج درانی نے کہا کہ ایک دوسرے پر تنقید کرنے کی ضرورت نہیں عوام سب جانتے ہیں ۔شہید بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو نے جو کچھ کہا تھا وہ سچ ثابت ہوگیا انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت می لاکھوں افراد نے کموں شہید پر دھرنا دے کر کالا باغ ڈیم کو ہمیشہ دفن کردیا اس کے باوجود کچھ لوگ ملک کی یکجہتی کے خلاف سازش کررہے ہیں ۔جو لوگ کالا باغ ڈیم کی حمایت کررہے ہیں وہی سندھ بچاؤ کمیٹی میں بیٹھے ہیں اس کمیٹی کے ساری مالی معاونت میاں نواز شریف کررہے ہیں ۔یہ بچاؤ اور کھپاؤ کمیٹی والے ہمارے خلاف باتیں کررہے ہیں اور ہم پر بموں سے حملے کئے جارہے ہیں لیکن ہم بموں سے ڈرنے والے نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم بے وقوف نہیں کہ لاہور ہائی کورٹ جو کہے وہ ہم کریں ۔کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے ہم سندھ کے لوگ اس بات پر متفق ہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خالد احمد نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو پاکستان کی قین صوبائی اسمبلیاں مسترد کرچکی ہیں۔ اگر پاکستان کے اکثر لوگوں کی رائے کو نظر انداز کرکے اس طرح کے معتصبانہ فیصلے کیے گئے تو پاکستان کو نقصان ہوگا۔ پاکستان بہت نازک حالات سے گذر رہا ہے۔ ایسے مردہ اشیو بار بار نہ اٹھائے جائیں۔ پہلے بھی سندھ اسمبلی کالا باغ ڈیم کو مسترد کرچکی ہے اور آئندہ بھی ہزار باراسے ہم مسترد کریں گے۔ ہم کالاباغ ڈیم کبھی نہیں بننے دیں گے۔ مسلم لیگ (ف) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ہمیں بار بار سندھ اسمبلی میں قرارداد لانے پر مجبور کیا جاتا ہے لیکن اب ہمیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ڈیم ماحولیاتی بم ہیں۔ پوری دنیا میں ان کی مخالفت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی نے لاہور ہائی کورٹ کو گمراہ کیا اور عدالت کو بتایا کہ چاروں صوبے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حامی ہیں۔ اس وزارت کی بھی مذمت کی جانی چائیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کہتے ہیں کہ ڈیم پر اتفاق رائے ہوسکتی ہے۔ پیپلز پارٹی نت 1973 میں کالا باغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ بنوائی۔ 1989 میں پیپلز پارٹی نے ڈیم کے لیے فنڈز رکھے۔ اب پیپلز پارٹی اس ڈیم کو ہمیشہ ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے نہ ہی کوئی فنڈز رکھے جائیں اور نہ ہی پیپلز پارٹی کا کائی رہنماء کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دینے والے کے بارے میں بھی لوگوں کو پتہ چل گیا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو بے وقوف نہ بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں کالا باغ ڈیم کی باتیں ہوتی ہیں اور اسمبلیوں سے کالے قوانین منظور ہوتے ہیں۔ وزیر خوراک میر نادر مگسی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کوئی ایشو نہیں ہے۔ کوئی ایک سندھی ایسا نہیں جو کالا باغ ڈیم کا مخالف نہ ہو۔ متعدد ارکان نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے حامی لوگ موجود ہیں۔ میر نادر مگسی نے کہا کہ وہ سندھ نہیں ہیں۔ کالا باغ ڈیم اگر بنایا گیا تو سندھ وہاں ڈیم کی سائیٹ پر پہنچ جائیں گے، کالا باغ ڈیم مردہ ایشو ہے۔ صوبائی وزیر رفیق انجینئیر نے کہا کہ یہ کیا ضد ہے کہ پاکستان کی قیمت پر کالا باغ ڈیم بنایا جائے؟ سندھ کا ہمیشہ پانی چرایا گیا اور سندھ کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں۔ اس پر عدالتیں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے فیصلے کریں گی تو اس کے اثرات ملک سالمیت پر کیا ہوں گے۔ یہ سوچنے کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ جس پارٹی نے پنجاب اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے لیے قرار داد منظور کی، وہ سندھ میں کس کے اتحادی ہے۔ اصغر خان کیس میں کن جماعتوں نے پیسے لیے اور کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے کی بات کس نے کی۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سندھ کے عوام کو کسی بھی طرح قبول نہیں۔ ہم پاکستان کی قیمت پر یہ ڈیم نہیں بننے دیں گے۔ نقلی قیادت کو سندھ کے عوام پہچانتے ہیں، وہ جانتے ہیںکہ آمروں کے جوتے اٹھا کر وزارتیں کون لیتے رہے۔ لیگل فریم ورک (ایل ایف او) جیسے کالے قوانین کی حمایت کس نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔ ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا یہ اختیار نہیں ہے کہ جس منصوبے کو سینیٹ اور تین صوبائی اسمبلیاں مسترد کرچکی ہیں اس منصوبے کے کیس کی سماعت کرے۔ کل کو تو لاہور ہائیکورٹ ایسے کیس کی سماعت کرے گی کہ امریکہ میں انتخابات میں دھاندلی کیوں ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کو یہ بھی حق نہیں کہ وہ صدر کے دو عہدوں کے کیس کی سماعت کرے ۔کل کو لاہور ہائی کورٹ ایسے کیس کی سماعت کرے گی کہ امریکا میں انتخابات میں دھاندلی کیوں ہوئی ۔لاہور ہائی کورٹ کو کوئی بھی حق نہیں کہ وہ صدر کے دو عہدوں کے کیس کی سماعت کرے عدالتوں کو ایسے معاملات میں نہیں الجھنا چاہیے کہ سموسہ آٹھ روپے کا کیوں ہوگیا ۔انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں پاکستان کے لوگوں کو لڑانے کی کوشش کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ سندھ جذباتی نہیں بلکہ فنی بنیاد پر کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتا ہے ہم یہ ڈیم کبھی نہیں بننے دیں گے ۔سینیئر وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا کہ کالا باغ ڈم کے خلاف ایک بار پھر قرارداد اسمبلی میں لانے کی ایک ٹھوس وجہ ہے ضیاء الحق ،نواز شریف اور پرویز مشرف اپنے ادوار میں یہ منصوبہ نہیں بناسکے ۔ہمیں دکھ اس بات کا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ دیا ہے لاہور ہائی کورٹ کا اس سے کیا تعلق ؟ پھر عدالتیں حکومت سنبھال لیں ۔اسپیکر نے کہا کہ کیوں حکومت سنبھالیں ہم نے عوام سے ووٹ لیا ہے ۔پیر مظہر الحق نے کہا عدالت کا یہ فیصلہ بہت بڑا مذاق ہے اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی سازش کرنے اور بڑا گند کرنے کی سازش کی جارہی ہے کچھ لوگ اپنی سیاست کے لئے عدالتوں کو استعمال کررہے ہیں ۔یہ قوم میں تفریق پیدا کرنے کی منصوبہ بندی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی لاہور ہائی کورٹ ہے جس پر عظیم لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کے خون کے چھینٹے ہیں ۔یہ خون کے داغ وہ ابھی تک نہیں دھوسکی ۔پھر پھانسی دینے کا فیصلہ معتصبانہ ہے ۔لاہور ہائی کورٹ نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا ۔پھر ملکی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والا فیصلہ دیا لاہور ہائی کورٹ تخت لاہور کو سنبھالے ۔ایسے فیصلے نہ کرے انہوں نے کہا کہ سندھ اس بات پر متحد ہے کہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ سندھ اور پاکستان کے دشمن منصوبہ ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن رانا عبدالقادر نے کہا کہ سندھ کے منتخب نمائندوں کی طرف سے متفقہ پیغام دینا چاہیے جو شخص سندھ میں پیدا ہوا وہ کالا باغ ڈیم کی حمایت نہیں کرسکتا ہمیں بار بار قرارداد منظور کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔سندھ کے عوام اتنا کمزور نہیں ہیں کہ دوسرے کالا باغ ڈیم بنالیں اور یہ کچھ نہیں کرسکیں گے ۔کسی کا باپ بھی ڈیم نہیں بناسکتا ۔انہوں نے کہا کہ صدر اور وزیر اعظم پیپلز پارٹی کے ہیں سندھ میں حکومت پیپلز پارٹی کی ہے قرارداد کے ذریعے مطالبہ کس سے کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے کہا جائے کہ وہ عدالتوں کو لگام دے کہ وی ایسے فیصلے نہ کرے جو کہ حکومتیں کرتی ہیں ۔یہ جج ہیں کوئی مستری نہیں ہیں جو کالا باغ ڈیم تعمیر کریں گے ۔


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے