افغان حکام کابل ایئرپورٹ کے راستے اربوں ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کو باقاعدہ بنانے کے لیے واشنگٹن حکومت کی کوششوں کی راہ میں مسلسل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک ثناء نیوز)افغان حکام کابل ایئرپورٹ کے راستے اربوں ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کو باقاعدہ بنانے کے لیے واشنگٹن حکومت کی کوششوں کی راہ میں مسلسل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ افغانستان کی تعمیر نو کے اسپیشل انسپکٹر جنرل کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق کابل کے ہوائی اڈے پر دستیاب کرنسی نوٹ گننے والی مشینیں بظاہر استعمال نہیں کی جا رہیں۔ یہ مشینیں امریکا نے گزشتہ برس فراہم کی تھیں۔اس رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ استعمال کرنے والی اعلی شخصیات کسٹمز ضوابط پورے نہیں کرتیں، جبکہ وی آئی پی گزرگاہ کے باوجود اعلی حکومتی اہلکاروں کے لیے ویری ویری امپورٹنٹ پرسن لانج بنایا گیا ہے۔افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے بدعنوانی پر قابو پانے کے وعدوں کے باوجود افغانستان کے امرا کمزور ملکی معیشت کو مزید خطرے میں ڈالتے ہوئے نوٹوں کے بریف کیس دبئی جیسے محفوظ مقامات پر منتقل کرتے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا: کابل ایئرپورٹ پر رقوم کی غیرقانونی منتقلی کے خلاف بنیادی طریقہ کار کے نفاذ میں مستقل تاخیر انتہائی پریشان کن ہے۔ افغانستان سے اربوں ڈالر کابل ایئرپورٹ کے راستے بیرون ملک منتقل کیے جاتے ہیں امریکی کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق گزشتہ برس تقریبا ساڑھے چار ارب ڈالر افغانستان سے باہر لے جائے گئے۔ امریکی وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 2010 میں کابل ایئرپورٹ پر بیرون ملک لے جائی جانے والی تقریبا ایک ارب 30 کروڑ ڈالرکے برابر رقوم افغان کسٹمز ڈیپارٹمنٹ پر ظاہر کی گئیں، جن میں سے 482 ملین ڈالر امریکی تھے۔رواں برس مارچ میں افغانستان کے مرکزی بینک کے نائب گورنر نے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس سے بھی زیادہ نقد رقوم بیرون ملک لے جائی جا رہی ہیں، جن کا حجم تقریبا آٹھ ارب ڈالر سالانہ ہو سکتا ہے، جو گزشتہ برس کے ملکی بجٹ سے سے دگنا ہے۔امریکی کانگریس 2002 سے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے 89 ارب ڈالر سے زائد مختص کر چکی ہے، جس کا نصف سے زائد سکیورٹی فورسز کی تشکیل کے لیے تھا۔ رپورٹ جاری کرنے والے واچ ڈاگ کا کام اس بات پر نظر رکھنا ہے کہ آیا امریکی امداد درست طور پر خرچ ہو رہی ہے یا نہیں۔ اس واچ ڈاگ کی قیادت اسپیشل انسپکٹر جنرل جان سوپکو کر رہے ہیں اور اس کے معائنہ کاروں نے ستمبر میں کابل ایئرپورٹ کا دورہ کیا تھا۔کابل ایئرپورٹ کے راستے رقوم کی غیر قانونی منتقلی پر قابو پانے کے لیے امریکا 2010 سے افغان حکومت کی مدد کر رہا ہے، جس کے تحت عملے کو کسٹمز ضوابط کی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ مسافروں اور سامان کی نگرانی پر بھی توجہ دی گئی۔

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے