وفاقی وزیراطلاعات قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں جمہوریت پر ڈاکہ ہمیشہ ایوان صدر سے ڈالا گیا۔پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کو ایوان صدر میں بیٹھا کر سازش کا خاتمہ کر دیا

کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ثناء نیوز) وفاقی وزیراطلاعات قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں جمہوریت پر ڈاکہ ہمیشہ ایوان صدر سے ڈالا گیا۔پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کو ایوان صدر میں بیٹھا کر سازش کا خاتمہ کر دیا جبکہ بے نظیر بھٹو نے نفرت کی سیاست کو ختم کرکے مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ۔بے نظیر بھٹو کی کوششوں سے میثاق جمہوریت لکھا گیا لیکن پہلے ہی روز سے پنجاب حکومت میثاق جمہوریت کی نفی پر کھڑی ہے۔ ہم پر سارے مقدمات نواز شرف کے دور میں بنائے گئے ۔ اتوار کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں بے نظیر بھٹو شہید کی یاد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات قمرالزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں نفرت کے زاویے زیادہ ہیں لیکن پیپلز پارٹی نے نفرت کی سیاست کو ختم کر کے مفاہمت کو فروغ دیا ۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت کے ذریعے سب کچھ بھلا کر سب کو اکھٹا کیا اور انہوں نے ہمیشہ نفرتوں کے خاتمے کو درس دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں ان جماعتوں کے ساتھ بیٹھیں ہیں جن کے ساتھ ماضی میں تلخیاں رہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ایوان صدر میں سیاسی صدر کا بیٹھنا کچھ لوگوں کو اچھا نہیں لگ رہا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دوسرے کے مینڈنٹ کو برداشت نہیں کیا جاتا تھالیکن بے نظیر بھٹو نے سیاسی تلخیوں کو ختم کرنے کے لئے مفاہمت کا نظریہ دیا اوراسے اپنے کارکنوں تک منتقل بھی کیا ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمیں ایوان صدر میں سازشی نہیں سیاسی صدر چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سابقہ ادوار میں ہمیشہ ایوان صدر سے سازشیں ہوئیں۔اصغر خان کیس نے واضح کر دیا کہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے کون تھے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ ہماری حکومت نے تمام صوبوں کی شکایات کا ازالہ کیا جب ہماری حکومت آئی تو کوئی ملک ہمارے ساتھ نہیں تھا ہمارے دشمن بغلیں بجاتے تھے کہ پاکستان آرمی تنہائی کا شکار ہے۔ ہم عالمی اور اندرونی سطح پر تنہاء ہو گئے تھے ملک میں گندم کا بحران تھا چینی،چاول،یوریا باہر سے منگواتے تھے آج اﷲ کے فضل سے ہم ان تمام چیزوں میں خود کفیل ہے بلکہ گندم برآمد بھی کی جا رہی ہے۔آج پاکستان خوراک کے معاملے میں نہ صرف خود کفیل ہے بلکہ دنیا کی فوڈ سیکورٹی میں ا پنا حصہ ادا کر رہا ہے جہاں کا معیشت کا تعلق ہے تو پاکستان نے اپنی تاریخ میں پہلی دفعہ سٹاف مارکیٹ میں اپنے ٹاپ کو ٹچ کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سب کچھ باہر سے دولت آنے سے نہیں ہوا بلکہ پاکستان کو اپنی کمپنیوں نے منافع دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت روز بروز بڑھ رہی ہے آج پاکستان فرینڈ آف ڈیموکریٹک میں نمایاں ہے۔ دنیا کے ہر فورم پر پاکستان کا احترام کیا جا رہا ہے۔ عدالتیں ہمیں وزیر اعظم سمیت گھر بھیج دیتی ہیں ہم ان کا احترام کرتے ہیں آئین و قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں پھر بھی کہتے ہیں کہ ہم قصور وار ہیں جو عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں۔انہیں بہت اچھا کہا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم پر یہ بھی الزام ہے کہ صدر 2 عہدے لے کر بیٹھے ہیں انہیں یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ صدر نے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو سونپ دیئے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم اور دیگر ایشو سیاسی نوعیت کے ہیں ان کے لیے فورم عدالتیں نہیں ہیں ان کے لیے فورم عوام کی منتخب اسمبلیاں ہیں۔وہاں ان پر بحث ہونے دیں اگر عدالتیں ایسے فیصلے کریں گی تو پھر تنقید ہو گی ہم نہیں چاہتے کہ عدلیہ موضوع بحث بنے ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ یہ بھی الزام ہے کہ صدر زرداری کے ایوان صدر میں ہوتے ہوئے شفاف انتخابات نہیں ہوں گے۔ انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ صدر بے اختیار ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ انتخابات کے دوران ہماری حکومت نہیں ہو گی تو پھر صدر سے ڈر کیوں ہے۔پاکستان کی جمہوریت پر جب ڈاکہ پڑا ایوان صدر سے پڑا جب سازش ہوئی ایوان صدر سے ہوئی ۔ضیاء الحق اپنی ہی بنائی ہوئی اسمبلی کو تین سال برداشت نہ کر سکا۔ خود توڑ دی ڈاکہ ایوان صدر نے مارا غلام اسحاق خان دو اسمبلیوں کو کھا گیا ہمارا بنایا ہوا صدر فاروق لغاری اپنی ہی اسمبلی کو کھا گیا ۔ ڈاکہ کہاں سے پڑا یوان صدر سے۔مشرف نے کیا کچھ نہ کیا جسے نواز شریف ڈھونڈ کر لائے تھے مگر آصف علی زرداری نے صدر بن کر ان تمام سازشوں کو نا کام بنا دیا اور اس جگہ پر خود بیٹھے جہاں سے سازشیں ہو رہی تھیں عدالتوں کی طرف سے ہمارے ساتھ بہت کچھ ہوا ہمارا وزیر اعظم گھر بھیج دیا گیا پھر بھی ہم پر الزامات کی بو چھاڑ ہے ۔ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم آئین پر عمل کرتے ہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم قربانیاں دیں پھر بھی ہماری وفاداری کو مشکوک سمجھا جاتا ہے اور جو پاکستان کے وجود پر تلواریں چلائیں وہ پاکستان کے وفادار سمجھے جاتے ہیں۔قمر زمان کائرہ نے کہاکہ نواز شریف نے خود اعتراف کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے خلاف بنائے گئے مقدمات جھوٹے تھے اور ایجنسیوں نے بنوائے تھے ہمارے ساتھ عجیب ہوتا ہے جو رشوت دیتا ہے اسے چھوڑ دیا جاتا ہے اور جو رشوت لیتا ہے اسے پکڑ لیا جاتا ہے ۔کائرہ نے کہا کہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اس لیے ہوں کہ یہ پاکستان کے وفاق کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دے دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2008ء اور 2013ء کے حالات کا موازنہ کر کے ہماری کارکردگی کا جائزہ لیا جائے ۔2008ء میں پاکستان کی ریاست اور سیاست کو چیلنجز درپیش تھے۔ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی تھا جسے پی پی نے ختم کرنے کا وعدہ کیا۔ 2008ء میں پاکستان کی ریاست سکڑ رہی تھی 2008ء میں سیکورٹی قائم کرنے والے ادارے وردی پہن کر پبلک میں نہیں جا سکتے تھے مگر آج حالات بہتر ہیں۔میاں برادران کرپشن کی بات کرتے ہیں اور رپورٹ کا حوالہ دیتے ہیں انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے رپورٹ میں پنجاب کی کرپشن سرفہرست ہے میاں برادران بتائیں لندن میں فلیٹوں کے لیے پیسہ کہاں سے آیا تھا ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 7 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے اگر ایسا ہی ہے تو ساڑھے 25 کھرب روپے کی کرپشن بنتی ہے جبکہ پچھلے پانچ سال کا بجٹ ساڑھے 25 کھرب روپے کا نہیں تھا۔نواز شریف کے دور میں ملک کرپشن میں دوسرے نمبر پر تھا ۔کائرہ نے کہا کہ کرپشن کہاں نہیں ہے سب سے زیادہ کرپشن تھانوں، پٹواریوں، تحصیلداروں اور ہسپتالوں میں ہے اس میں ہمارا ایک قصور ہے کرپشن دنیا کے تمام ترقی پذیر ملکوں میں ہے ہم نے احتساب کا نظام دیا ہے۔شریف برادران نے کیوں نہیں دیا پبلک اکاؤنٹ کمیٹی سب کا احتساب کر رہی ہے جس کے سربراہ چوہدری نثار علی خان تھے اگر ہم میں کوئی کوتاہی ہوتی تو ہم اپنی داڑھی کسی غیر کے ہاتھ میں نہ دیتے اصغر خان کیس نے پاکستان کی بہت ساری تاریخ اگل دی ہے یہ تو الیکشن میں دھاندلی کا صرف ایک پہلو منظر عام پر آیا ہے۔ ابھی تو بہت سی باتیں کھلنی ہیں آج انکے چہرے سامنے آ گئے ہیں جنہوں نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ان کے ایجنسیوں سے روابط ظاہر ہو گئے جنہیں انتظامی امور کے علاوہ ایجنسیوں کی مالی معاونت بھی رہی وہ اپنے آپ کو معتبر اور شریف کہتے ہیں اور ہمیں مجرم ٹھہراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں لوٹا کریسی کو مسترد کیا گیا۔ تصادم سے بچنا پاکستانی سیاست کی بنیادی ضرورت ہے۔آج بھی ہمارے قائد آصف علی زرداری کی اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی ہے ہمیں سازشی نہیں سیاسی صدر چاہیے ہم ایوان صدر میں سازشیوں کو نہیں سیاسی لوگوں کو بٹھائیں گے۔

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے