تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے حکمرانوں کو متنبہ کیا ہے کہ کوئی مائی کا لال انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتا

اسلام آباد(ثناء نیوز) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے حکمرانوں کو متنبہ کیا ہے کہ کوئی مائی کا لال انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتا۔ پارلیمنٹ جانے کے لیے راستے میں حائل نہ ہوں ورنہ پچھتاوا ہو گا اور غلطیوں کا ازالہ کا ممکن ہو جائے گا۔رابطوں کا وقت ختم ہو گیا ہے قوم پر پر کفن باندھ کر باہر نکل آئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیر قیادت پیر کی شام لانگ مارچ کے اسلام آباد کی حدود میں داخل ہونے کے موقع پر میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سب لوگ پر عزم ہیں کوئی نہیں تھکا۔ملک وقوم کی تقدیر بدلنے کے فیصلوں کا وقت آ گیا ہے، فیصلہ کریں گے ،منوائیں گے اور فیصلے نافذ بھی کروائیں گے۔کوئی مالی کا لال انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتے۔تمام رکاوٹیں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔رابطوں کا وقت ختم ہو گیا ہے بہتر ہے کہ رکاوٹیں ختم کر دی جائیں ورنہ غلط کاریوں کا ازالہ بھی ممکن نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دھمکیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ان سے مرعوب نہیں ہونگے۔قوم سروں پر کفن باندھ کر باہر نکل آئی ہے ضرور پارلیمنٹ پہنچیں گے۔ آئین کے مکمل نفاذ تک لانگ مارچ جاری رہے گا۔موجودہ حکومت اور تمام اسمبلیوں کی تحلیل تک اسلام آباد میں رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ قانونی کی حکمرانی اور درست سمت میں آئین کانفاذ چاہتے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں لانگ مارچ کے پڑاؤ اور جلسے کے مقام کو تبدیل کر دیا گیا ہے طے شدہ مقام سے تقریباً ڈیڑھ کلو میٹر دور حکومت کے خلاف میدان لگا دیا گیا ہے۔ انتظامیہ اور پولیس نے بلیو ایریا ، جناح ایونیو میں تجارتی مراکز اور دکانیں بھی بند کرا دیں ہیں۔جلسہ گاہ کے مقام پر قرب و جوار کی عمارتوں پر بھی سیکورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے سیکورٹی اداروں کے دو ہیلی کاپٹرز نے دن بھر فضا کی نگرانی بھی کی جبکہ شام کو ان ہیلی کاپٹرز نے جناح ایونیو پر نچلی پروازیں شروع کر دی تھیں جلسہ گاہ دن بھر ’’نظام بدلے گا‘‘ سرعام بدلے گا‘‘ کے نعرے سے گونجتا رہا۔سٹیج سے دن بھر انقلابی ترانے اور قومی نغمے بجتے رہے۔اسلام آباد داخلہ ہونے کے موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری اور شرکاء لانگ مارچ کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ان پر گل پاشی کی گئی ۔لانگ مارچ کثیر تعداد میں شریک بچوں اور خواتین نے بھی حکومت مخالف نعروں پر مبنی پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔ خواتین اور بچوں نے بجلی نہیں ،گیس نہیں ہے۔آٹانہیں ہے کے بینرز بھی اٹھا رکھے ہیں۔اسلام آباد میں جناح ایونیو میں انتخابی اصلاحات غیر جانبدار نگران سیٹ اپ، بد امنی، مہنگائی کرپشن کے خلاف وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج اور دھرنا شروع ہو گیا ہے۔تحریک منہاج القرآن نے پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب ڈی چوک میں جلسے کا میدان لگانے کا اعلان کیا تھا تاہم لانگ مارچ کی یہ جلسہ گاہ طے شدہ مقام سے ڈیڑھ کلو میٹر دور سعودی پاک ٹاور کے سامنے جناح ایونیو میں بنائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق منتظمین اور حکومت کے درمیان مشاورت سے لانگ مارچ کے جلسے اور پڑاؤ کا مقام طے کیا گیا ہے۔ فرسودہ اور بوسیدہ نظام کے خلاف شرکاء لانگ مارچ میں انتہائی جوش و خروش پایا جاتا ہے دن بھر اسٹیج پر مطابات پورے ہونے تک پڑاؤ کا اعلان کیا جاتا رہا۔دو ہیلی کاپٹرز نے شام کو لانگ مارچ کی افراد قوت کی نقل و حرکت کی فضائی نگرانی کے لیے نچلی پروازیں شروع کر دی تھیں۔ پولیس انتظامیہ اور حساس اداروں کے حکام نے سیکورٹی کے حوالے سے جلسہ گاہ اور لانگ مارچ کے پڑاؤ کا جائزہ لیا۔پنڈال میں بڑی تعداد میں ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز اور ذرائع ابلاغ کے دیگر اداروں کے نمائندے موجود ہیں۔ لانگ مارچ کی براہ راست کوریج کی جا رہی ہے۔بعض پاکستانی نجی ٹی وی چینلز نے پنڈال سے براہ راست لانگ مارچ سے متعلق پروگرامات بھی نشر کیے۔تحریک منہاج القرآن نے ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی، کرپٹ نظام کے خاتمے اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کے مطالبات کیے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حقیقی تبدیلی کے لیے اسلام آباد میں پڑاؤ کیا گیا ہے۔لوگ بدعنوان طبقاتت و نام نہاد اشرافیہ کے خلاف گھروں سے باہر نکل آئے ہیں تحریک منہاج القرآن اسلام آباد کے صدر ابرار رضا نے خطاب میں اعلان کیا کہ مطالبات تسلیم کیے بغیر لوگ واپس نہیں جائیں گے ۔اصلاح احوال کے لیے وسیع پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا ہے کیونکہ غریبوں کو انصاف اور حقوق کی فراہمی کے لیے لانگ مارچ کی ضرورت ہے۔ لانگ مارچ کے حوالے سے اسلام آباد کو چار سیکورٹی زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ فوج کو چوکس رکھا گیا ہے۔ سیکورٹی زون ون ڈپلومیٹ انکلیو پر مشتمل ہے جہاں پنجاب رینجرز، ایف سی کے دستے تعینات کیے گئے ۔ ان دستوں کو سیکورٹی اور موبائل کے لیے اضافی گاڑیاں دی گئیں ہیں۔ سیکورٹی زون بری امام شاہراہ دستور، پارلیمنٹ ہاؤس ، ڈی چوک کے علاقے پر مشتمل ہے۔اس زون میں چار ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار کی تعیناتی کے علاوہ ان کو ایف سی کے دستوں کی بھی معاونت حاصل ہے زون تھری کشمیر ہائی وے سے جلسہ گاہ کو جانے والے راستے شامل ہیں جہاں 1100 سے زائد سیکورٹی اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں۔ زون کو زیرو پوائنٹ ، لوک ورثہ، آئی ایٹ کے علاقے شامل ہیں۔ جہاں ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔لانگ مارچ میں شریک منچلوں نے ڈھول بھی اٹھا رکھے تھے اور کئی مقامات پر بھگڑے بھی ڈالے گئے

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook How good is life in this world for a believer because he uses it to prepare his provisions for Paradise. And how evil it is for a disbeliever who uses it to prepare his provisions for Hell - Hasan al-Basri [not a hadith]

تبصرے