جمہوری نظام کو بچانے کیلئے سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی ہے

اسلام آباد(ثناء نیوز)جمہوری نظام کو بچانے کیلئے سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی ہے ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق اورع قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ متحرک ہو گئے ہیں وزیراعظم محمد نواز شریف اور امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے درمیان بدھ کی شام اسلام آباد میں ملک کی تازہ سیاسی صورتحال سیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور دیگر معاملات پر اہم ملاقات ہوئی ہے پارٹی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ بھی سراج الحق کے ہمراہ تھے جبکہ وفاقی وزراء اسحاق ڈار،پرویز رشید ،چوہدری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم کی معاونت کی پارلیمانی نظام کے حوالے سے وزیراعظم نے جماعت اسلامی کے کردار کی تعریف کی سراج الحق نے وزیراعظم کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے شروع کی گئی قومی مہم کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا وزیراعظم کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسلامی دنیا کی مشترکہ حکمت عملی کیلئے اسلام آباد میں اسلامی ملکوں کے سربراہان کا اجلاس طلب کرنے کی تجویز سے آگاہ کر دیا اسی طرح 17اگست کو یوم فلسطین کے طورپر منانے کی تجویز سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس دن کو قومی سطح پر منانے کا اہتمام کرے فلسطینی عوام کے بھر پور یکجہتی کے اظہار کیلئے وزیراعظم کو مختلف تجاویز سے آگاہ کیا وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی کی اس قومی مہم کی تعریف کی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے اس مہم کے حوالے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کروائی جمہوری نظام کے استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی کی سازگار فضا قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا بحران سے نکلنے کیلئے سراج الحق نے وزیراعظم کو تجاویز سے آگاہ کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کی شکایات کے ازالے کیلئے فوری طورپر انتظامات کرے حکومت لچک کا مظاہرہ کرے انتخابی عمل کی اصلاح کی جائے ذرائع کے مطابق وزیراعظم ،تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کے مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے سراج الحق نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاط سے کام لے اور کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائے جس سے سیاسی نقصان کا خدشہ ہو امیر جماعت اسلامی پاکستان نے وزیراعظم سے یہ بھی کہا کہ آئینی و جمہوری طریقے سے سرگرمیوں کا سیاسی جماعتوں کو حق حاصل ہے اور کسی کو پر امن سیاسی سرگرمیوں سے نہیں روکا جاسکتا ۔ سراج الحق نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی ملاقا ت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیرجماعت نے کہا کہ ہم دھاندلی کے خلاف ہیں اور دھاندلی کے خلاف نظام کے حامی ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں افراتفری کے بعیر مسائل کا حل نکل آئے مسائل کا پر امن راستہ نکالنے کیلیے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ہماری مشاورت جاری ہے ملک میں کچھ لوگ ٹکراؤ چاہتے ہیں تاکہ ان کے وارے نیارے ہو جائیں انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال پر بات ہوئی اس سے قبل اپوزیشن رہنما خورشید شاہ اور محمد خان اچکزئی سے ملاقات ہوئی اس کے بعد وزیراعظم سے ملاقات طے ہے ہماری کوشش ہے پاکستان ترقی کرے تماشا نہ بنے جماعت اسلامی انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف ہے اور دھاندلی کے خلاف نظام بنانے کے حامی ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نظام بنے جس میں الیکشن کمیشن بااختیار اورطاقتور ہو اور اگر آئندہ انتخابات ہوں تو اس پر کوئی اعتراض نہ کرے گزشتہ انتخابات پر ہمارے بھی تحفظات اور شکایات ہیں کراچی اور قبائلی علاقوں میں بھی دھاندلی ہوئی ہے اسکے علاوہ اور بھی بہت سی جگہیں ہیں جہاں دھاندلی ہوئی جس کی وجہ سے ہم اس انتخابات کو شفاف نہیں کہہ سکتے عمران خا ن نے جب حلقوں میں دھاندلی کی بات کی تھی تو اس وقت بھی ہمارا یہی موقف تھا کہ ان کا مطالبہ پورا کیا جائے اور ان کی بات کو پس پشت ڈالنے کی بجائے ان کی شکایات کو دور کیا جائے اور جن امیدواروں نے عدالتوں میں مقدمے دائر کر رکھے ہیں ان کے جلد از جلد فیصلے کئے جائیں مگر ہمیں افسوس ہے کہ ان پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی اس الیکشن جمہوریت اور سیاست کے بارے میرا موقف یہ ہے کہ اب الیکشن بھی ایک تجارت بن گئے ہیں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کوئی امیدوار 30لاکھ سے زیادہ خرچ نہیں کرے گا مگر سب لوگ گواہ ہیں کہ امیدواروں نے ایک ایک حلقے میں تیس تیس اور پچاس پچاس کروڑ روپے خرچ کئے ہیںایسے انتخابات سے کیا نتیجہ برآمد ہوگا جب بھی الیکشن ہوتے ہیں سرمایہ دار ،جاگیر دار، ٹھیکیدار اور غلط طریقے سے پیسہ جمع کرنے والے انتخابات میں کود جاتے ہیں جیت کر اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں اور پھر ان کے وارے نیارے ہوتے ہیں عوام کی بجائے سب سے پہلے تو وہ پیسہ اکٹھا کرتے ہیں جو انہوں نے انتخابات پر لگائے ہوئے ہیں اس کو پھر 100اور ہزار سے ضرب دیتے ہیں اس لیے انتخابی قوانین میں انقلابی اصلاحات کی ضرورت ہے عمران خان کا یہ موقف کہ انتخابی نظام کو شفاف بنایا جائے اس کی ہم حمایت کرتے ہیں ہم اس کی بھی حمایت کرتے ہیں کہ جہاں جہاں جس امیدوار نے شکایت کی ہے ان کی شکایت کو دور کیا جائے اب تک ہمارا جن سیاسی قائدین سے رابطہ ہوا ہے وہ سب چاہتے ہیں کہ ملک میں ٹکراؤ افراتفری نہ ہو اور ان مسائل کا پر امن حل نکل آئے میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حالات کی تمام تر ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے کیونکہ وہ زیادہ ذمہ دار ہے وزیراعظم نے حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہیں انہوں نے عوام کی آواز پر لبیک کہنا ہے وزیراعظم کو ایسے اقدامات کرنے چاہیں جن پر تمام جمہوریت پسندوں کو اعتماد ہو سراج الحق نے کہاکہ قومی اسمبلی میں بننے والی اصلاحاتی کمیٹی کو بنے دیر ہوئی ہے مگر آج اس کا پہلا اجلاس ہوا ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کے مسلسل اجلاس ہوتے قوا نین بنتے اور قوم کے سامنے لاکر دکھاتے کہ ہم نے یہ نظام بنایا ہے میرے خیال میں حکومت اسے بہت آسان لے رہی ہے جس کا نقصان 100 فیصد حکومت ہی کو ہوگا اب بھی مرکزی حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ حالات کا حساس کرتے ہوئے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرے سراج الحق نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کی ہمارے پاس کچھ تجاویز ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اخلاص کے ساتھ یہ مسئلہ حل ہو یقیناً ملک میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ٹکراؤ ہو اور ان کے وارے نیارے ہوں مگر ہم چاہتے ہیں کہ پر امن طریقے سے مسائل حل ہو جائیں سیاست کو ئی لوہے اور فولاد کا نظام نہیں یہ پا نی کی طرح ایک نرم چیز ہے جس میں لچک ہے اور مسائل کو حل کرنے کے راستے نکل آتے ہیں تاہم میں ناامید نہیں ہو ئے ہم نے عمران خان کے مطالبات سنے ہیں ہم ان کو سپورٹ کر رہے ہیں ان کے ساتھ متفق ہیں ہم خود بھی اس نظام کے ڈسے ہوئے ہیں اس لیے ہم بھی اس نظام میں اصلاح چاہتے ہیں عمران خان نے 14اگست سے آزادی مارچ میں شرکت کی ہمیں دعوت دی ہے مگر ہم نے انہیں کہا ہے کہ دس اگست کو غزہ سے یکجہتی کے لیے ہمارا اسلام آباد میں پروگرام ہے اور پھر کراچی میں ملین مارچ ہے اس لیے دس اگست کے بعد اس لانگ مارچ کے حوالے سے فیصلہ کریں گے فی الحال ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں کہ کوئی ایسا راستہ نکل آئے جس سے یہ مسئلہ حل ہو جائے جن لوگوں نے دھاندلی کی ہے اور الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کی ہم بھی چاہتے ہیں ان کو سزا ہو انہیں عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی اپنے فرائض کے ساتھ غداری نہ کرے سراج الحق نے کہا کہ ہم کے پی کے میں مخلوط حکومت میں عمران خان کے ساتھ ہیں ہمارا ایک دوسرے پر اعتماد ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا راستہ ہو جو سب کے لیے عزت کا راستہ ہو اور ملک میں کوئی اور سانحہ رونما نہ ہو۔سراج الحق نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ سے ملاقات کی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ہماری اس ملاقات کا مقصد موجودہ نازک صورتحال میں خاموش تماشائی بننے کی بجائے حالات کو سدھارنا ہے تاکہ ملک میں آئین پارلیمنٹ اور جمہوریت میں محفوظ رہے اور سسٹم چلتا رہے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ نازک صورتحال میں تمام سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتیں ملک میں آئین پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بالادستی پر متفق ہیں اور چاہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے اس لیے میدان میں آئے ہیں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اس موقع پر کہا کہ سیاست میں درمیانی راستہ ہمیشہ موجود رہتا ہے جمہوریت کی فولاد کی طرح نہیں پانی کی طرح نرم ہوتی ہے اور یہ ہر طرح کے ماحول میں راستہ نکال لیتی ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ عمران خان اور وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد معاملات سلجھ جائیں گے ہمارا مشن کسی کو گھر بھیجنا یا کسی کو اقتدار دینا نہیں بلکہ جمہوریت کو ڈی ریل ہونے بچانا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں موجودہ تناؤ کی کیفیت کو کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ آج اس سلسلے میں میری پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بھی ملاقات ہوئی ہے دیگر لیڈروں سے بھی ملاقاتیں جاری ہیں ہمیں ملکر درمیانی راستہ نکالنا ہوگا تاکہ قوم کو موجودہ تناؤ کی کیفیت سے نکالا جاسکے انہوںنے کہا کہ میں نے گزشتہ روز سابق صدر آصف زرداری سے بھی گفتگو کی ہے وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس سلسلے میں درمیانی راستہ نکالنا چاہیے خورشید شاہ سے میری آج کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ہم نے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر آئین پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے کام کرنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ حالات جلد سلجھ جائیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ عمران کو بھی ان کا یہ حق ملنا چاہیے آرٹیکل 245کے نفاذ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فوج پاکستان کی ہے پاکستان میں ہی تعینات ہے لیکن اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں 245 کا نفاذ غیر سیاسی فیصلہ ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے زیادہ بدامنی کراچی ،کوئٹہ اور لاہور میں ہے وہاں تو 245 کا نفاذ نہیں کیا گیا یہ ذمہ داریوں سے فرار ہے سید خورشید شاہ نے ایک سوال کے جواب میںکہا کہ اگر ہم اپنی صفیں درست کر لیں تو کوئی دستانے والا نہیں آئیگا 56سال تک اس ملک میں بلا واسطہ یا باالواسطہ ڈکٹیٹر شپ رہی ہے اور سب کو پتہ چل گیا ہے کہ ملک کے مسائل کا حل آمریت نہیں جمہوریت میں ہے اب جمہوریت کو چلانا ہے اور ملک کو بچانا ہے ۔

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے