اکشے کمار کو نیشنل ایوارڈ دیے جانے کا تنازع ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ ہر ہفتے کوئی نہ کوئی دل جلا اس حوالے سے نا انصافی کی دہائی دینے کھڑا ہو جاتا ہے۔

اکشے کمار کو نیشنل ایوارڈ دیے جانے کا تنازع ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ ہر ہفتے کوئی نہ کوئی دل جلا اس حوالے سے نا انصافی کی دہائی دینے کھڑا ہو جاتا ہے۔
بیچارے اکشے پریشان ہو کر کہہ بیٹھے کہ بھائی اگر ایسا ہے تو ایوارڈ واپس لے لو۔ اب منوج واجپئی نے بھی اپنے دل کے چھالے پھوڑنے شروع کر دیے جو فلم 'علی گڑھ' میں اپنی زبردست اداکاری کے لیے اس مقابلے میں شامل تھے۔
جب ایک پریس کانفرنس میں ان سے 64 ویں نیشنل ایوارڈ اکشے کمار کو دیے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا فیصلہ آپ کو پسند ہو یا نہ ہو تسلیم کرنا پڑتا ہے۔
منوج واجپئی کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ایوارڈز کی بنیاد پر زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔ تاہم منوج کا خیال تھا کہ انڈسٹری میں اتنے سال کے باوجود ان کی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال نہیں کیا گیا۔
منوج اتنے سال انڈسٹری میں گزارنے کے باوجود بھی ایوارڈز کی سیاست کو نہیں سمجھ پائے حیرانی کی بات ہے
Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے