پاکستان نے ملک میں دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں کے جرائم میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کے معاملے میں عالمی عدالتِ انصاف کے دائرۂ اختیار کو چیلنج کر دیا ہے۔

پاکستان نے ملک میں دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں کے جرائم میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کے معاملے میں عالمی عدالتِ انصاف کے دائرۂ اختیار کو چیلنج کر دیا ہے۔
یورپی ملک نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف میں پیر کو كلبھوشن جادھو کے معاملے کی سماعت ہوئی اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اور کہا ہے کہ یہ جلد از جلد سنایا جائے گا۔
عدالت میں پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالتِ انصاف کا دائرۂ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں جیسے کہ انڈیا کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے۔
انڈیا نے عالمی عدالتِ انصاف سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ جادھو کی پھانسی کے خلاف اپیل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور پاکستان میں اس سلسلے میں تمام امکانات پر غور کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔
پاکستان کے وکیل نے کہا کہ انڈیا کے دلائل میں تضاد ہے اور وہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد فراہم کیے تاہم انڈیا نے پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کلبھوشن یادو جاسوس ہے اور قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا۔
bbc

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے