صدر آصف علی زرداری نے 26ویں آئینی ترمیم کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے فوری بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ 26ویں ترمیم اب پارلیمنٹ کا ایکٹ ہے اور باضابطہ طور پر قانون بن چکا ہے۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے والی یہ ترمیم اب ملک بھر میں نافذ العمل ہے۔
26ویں آئینی ترمیم سرکاری گزٹ کی اشاعت کے بعد نافذ کی گئی ہے، جس نے پاکستان کے قانونی اور آئینی فریم ورک کے اندر اپنی جگہ کو مزید مستحکم کیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سے قبل پیر کو صدر آصف علی زرداری کو 26ویں آئینی ترمیمی بل کو قانون میں تبدیل کرنے سے متعلق مشورہ بھیجا تھا۔
وزیراعظم نے مذکورہ آئینی ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد ایڈوائس پر دستخط کیے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے 26ویں ترمیم کو فتح قرار دے دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری کو سراہتے ہوئے اسے "قومی اتفاق رائے کی روشن مثال" قرار دیا ہے۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی جانب سے دو تہائی اکثریت سے ترمیم کی منظوری کے بعد مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا ایک "عظیم دن" ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم میثاق جمہوریت کے نامکمل وژن کی تکمیل کرتی ہے جس کا آغاز سابق قائدین بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ منتخب وزرائے اعظم کو برطرف کرنے کا دور اب ختم ہو چکا ہے اور پارلیمنٹ نے اپنی طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔
شہباز شریف نے ترمیم کو حقیقت بنانے کے لیے بلاول بھٹو زرداری کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا اور پاکستان کے بہترین مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم کی منظوری ایک مضبوط پیغام دیتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے ذاتی مفادات پر قوم کے مستقبل کو ترجیح دی۔
وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ یہ آئینی ترامیم انصاف تک آسان رسائی اور پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی راہ ہموار کریں گی۔
Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور
تبصرے